برہانی: آیت اللہ آصف محسنی نے حکومت اسلامی پر کتاب لکھی تھی

پنج شنبه, 03 شهریور 1401

فانوس انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ نے کہا: آیت اللہ آصفی نے اسلامی حکومت کے سلسلے میں کتاب لکھی ہے اور "سیاسی توضیح المسائل" بھی انھوں نے یادگار چھوڑی ہے۔

 محمد جواد برہانی نے جمعرات 25 اگست 2022ع‍ کی صبح، اسلامی علوم و ثقافت انسٹی ٹیوٹ کے کانفرنس ہال میں آیت اللہ آصف محسنی کی تیسری سالگرہ کے موقع پر منعقدہ سیمینار "تقریب مذاہب اسلامی نظر سے عمل تک" کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مطالعۂ نسواں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس طرح کے مطالعات عالم اسلام اور پوری دنیا میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں؛ افغانستان میں بھی اس سلسلے میں وسیع تحقیقات ہوئی ہیں؛ بالخصوص حالیہ برسوں میں، جب خواتین کے مسائل کو اہمیت ملی۔
جناب برہانی نے کہا: خواتین اور ان کے حقوق کے سلسلے میں مطالعے کے حوالے سے تین نقطہ ہائے نظر پائے جاتے ہیں؛ ایک افراط اور انتہاپسندی پر مبنی نقطہ نظر ہے جو فیمنزم اور مغربی جدت پسندوں کی فکر سے متاثر ہے، اور عورتوں اور مردوں کے درمیان مساوات پر منتج ہوتا ہے؛ دوسرا نقطۂ نظر دوسری انتہا (تفریط) پر مبنی ہے جسے روایتی شیعہ علماء کی حمایت حاصل ہے اور تیسرا نقطۂ نظر اعتدال پسندانہ ہے، جو صحیح بھی ہے؛ آیت اللہ آصف محسنی اور آیت اللہ العظمی فیاض نے اس حوالے سے ایک جیسے نظریات پیش کئے ہیں۔
انھوں نے کہا: اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عورت مجتہد بن سکتی ہے اور فتویٰ بھی دے سکتی ہے، لیکن اس میں اختلاف ہے کہ کیا عورت مرجع تقلید بھی بن سکتی ہے؟ خواتین کے قاضی اور سیاسی قائد بننے کے بارے میں بھی اختلاف ہے۔ آیت اللہ آصف محسنی نے ایک کتاب "زن در شريعت اسلامى" (عورت اسلامی شریعت میں) لکھی ہے۔ آیت اللہ العظمی اسحاق فیاض نے بھی ایک کتاب "جایگاہ زن در نظام سیاسی اسلام" (اسلام کے سیاسی نظام میں عورت کا مقام) لکھی ہے؛ ان دونوں نے حکومت اسلامی کے بارے میں بھی کتابیں لکھی ہیں؛ ادھر آیت الللہ آصف محسنی نے "توضیح المسائل سیاسی" اپنے بعد یادگار چھوڑی ہے۔
جناب برہانی نے آیت اللہ آصف محسنی اور آیت اللہ العظمی اسحاق فیاض کے نظریات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اگر ہم ان دو علماء کے نظریات کا جائزہ لینا چاہتے ہیں تو ان کا مبنا [اور ملاک و معیار] دیکھنا چاہئے۔ پہلا مبنا مرد اور عورت کی خلقت ہے جس میں دونوں مساوی اور برابر ہیں؛ یعنی یہ کہ کمال تک پہنچنے کے لئے مرد اور عورت کے درمیان فرق نہیں ہے، یہ مسئلہ مسلّمات میں سے ہے اور علمائے اسلام اس کی تصدیق کرتے ہیں۔
دوسرا مبنا قاعدۂ اشتراک ہے، اور وہ یوں کہ اگر ہمیں شک ہو کہ کوئی حکم مرد کے لئے ہے یا عورت کے لئے، تو قاعدہ یہ ہے کہ "عورتوں اور مردوں کے احکام مشترک ہیں"، کیونکہ آسمانی فرائض کے سلسلے میں عورت اور مرد کے درمیان فرق نہیں ہے؛ گوکہ یہ بھی درست ہے کہ عورتوں اور مردوں کے بعض احکام مختلف اور متفاوت ہیں۔
تیسرا مبنا یا معیار "اباحہ" ہے، اور وہ یوں کہ اگر کہیں شک کریں کہ کوئی فعل حرام ہے یا حرام نہيں ہے، اور اس فعل کے بارے میں کوئی حدیث و روایت نقل نہ ہوئی ہو تو قاعدہ اباحہ کی طرف رجوع کیا جائے اور اس فعل کو مُباح" سمجھا جائے۔
چوتھا مبنا - جو آیت اللہ آصف محسنی اور آیت اللہ العظمی فیاض کی کتابوں میں مشہود ہے - یہ ہے کہ اس میں فتویٰ کی شہرت اور اجماع کی طرف توجہ نہیں دی گئی ہے؛ دونوں نے بہت سے موضوعات پر مشہور فتاویٰ کے خلاف بھی فتویٰ دیا ہے۔ ان سے پہلے بھی متعدد علماء نے اس مقام پر - جہاں حدیث و روایت موجود نہ ہو - فتواؤں کی شہرت کو لائق اعتنا نہيں سمجھا ہے۔
پانچواں مبنا - جو آیات محسنی اور فیاض کے درمیان مشترک ہے - یہ ہے کہ ضعیف اور زندگی کے تجربے سے تضاد رکھنے والی روایات کو معیار نہ قرار دیا جائے۔ بطور مثال ان کا کہنا ہے کہ جو روایت عورت کی زعامت و قیادت کی نفی کرتی ہے، ضعیف ہے؛ اور زندگی کے مسلّمہ اور قطعی تجربے نے اس کے برعکس، ثابت کیا ہے۔
برہانی نے عورتوں کے بارے میں آیت اللہ آصف محسنی کے نظریئے کے بارے میں مزید کہا: جناب محسنی کا کہنا ہے کہ عورتوں کی مرجعیت، قضاوت اور زعامت و قیادت کے عدم جواز کے بارے میں مراجع کے قتاویٰ فقہی احتیاط کا ثمرہ ہیں اور اس حرمت کے لئے فقہی دلیل موجود نہیں ہے۔ آیت اللہ العظمی فیاض بھی کہتے ہیں کہ عورت مرجع تقلید بھی بن سکتی ہے اور قاضی بھی۔ ان کا خیال ہے کہ عورت کی سیاسی زعامت میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ دونوں بزرگ کہتے ہیں کہ ہر وہ کام جو مرد کے لئے جائز ہے، عورت کے لئے بھی جائز ہے۔ گوکہ اس کے لئے اسلامی احکام و قوانین کے دائرے میں
پاکدامنی اور حجاب کا ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ یہ مسئلہ حصول علم اور ورزش (سپورٹس) کے بارے میں ہے۔ آیت اللہ آصف محسنی اور آیت اللہ فیاض خواتین کے سلسلے میں اعتدال پسندانہ رائے رکھتے ہیں اور یہ مسئلہ تقریب اور اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے بھی موضوع بحث ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ آیت اللہ آصف محسنی کی تیسری برسی کے موقع پر "تقریب مذاہب اسلامی نظر سے عمل تک" کے عنوان سے سیمینار عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی، اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی - ابنا -، اسلامی علوم و ثقافت انسٹی ٹیوٹ، خاتم النبیین(ص) یونیورسٹی اور آیت اللہ آصف محسنی کی کاوشوں کی تدوین و اشاعت کے ادارے، کی شراکت سے، منعقد ہؤا۔
آیت اللہ شیخ محمد آصف محسنی قندہاری جو افغانستان کے بڑے شیعہ علماء اور عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے رکن تھے نیز افغانستان کی شورائے اخوت اسلامی کے سربراہ بھی تھے، پچاسی سال کی عمر میں، 5 اگست 2019ع‍ کی شام کو افغان دارالحکومت افغانستان میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


 

نظر دهید

شما به عنوان مهمان نظر ارسال میکنید.

تماس با ما

موضوع
ایمیل
متن نامه
9*2=? کد امنیتی